کھانسی کے لیے دوائی چھوڑیں بس پئیں یہ قہوہ اور سردیوں میں کھانسی سے محفوظ رہیں

صبح گلے میں کانٹے چبھنے کے احساس کے ساتھ اٹھنا اس بات کا عندیہ ہے کہ وائرس آپ کے جسمانی مدافعتی نظام میں داخل ہوچکا ہے۔اور اس وجہ سے ہی لگتا ہے کہ جیسے بہت زیادہ مرچوں والی کوئی چیز کھالی ہے کیونکہ یہ وائرس جسمانی ورم کا باعث بنتا ہے خصوصاً ٹانسلز یا گلے میں۔یہ جلن کا احساس کئی روز تک برقرار رہ سکتا ہے۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ اس سے نجات کا نسخہ آپ کے گھر میں ہی موجود ہے جو کہ مسلسل کھانسی سے نجات میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔دار چینی ایسا مصالحہ ہے جس میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور جب گلے سوج رہا ہوں تو یہ بلغم بننے کی مقدار کم کرکے سانس لینا آسان بناتا ہے۔

ایک سے ڈیڑھ کپ پانی کو ابال لیں، جب پانی ابلنے لگے تو اس میں ایک سے 2 دار چینی کی اسٹکس کا اضافہ کرکے تین منٹ تک مزید ابالیں، اس کے بعد دارچینی کو نکال کر اس میں سبز چائے کو شامل کردیں اور پھر نیم گرم ہونے پر پی لیں۔ادرک نظام تنفص کے لیے مددگار بوٹی ہے جو کہ ورم کش خصوصیات رکھتی ہے جبکہ بیکٹریا سے مقابلہ کرتی ہے۔

اسے استعمال کرنے کے لیے ایک ادرک کو چھیل کر چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیں اوراسے پیس کر مومی پیپر میں لپیٹ دیں، اس کے بعد 3 کپ پانی کو درمیانی آنچ میں ابالیں اور ابلنے پر ادرک کا اضافہ کردیں، اس کے بعد مزید پانچ منٹ تک ابالیں اور پھر چولہا بند کرکے کچھ مقدار میں شہد کا اضافہ کردیں،

اسے نیم گرم ہی پی لیں۔شہد کی جراثیم کش خصوصیات گلے کی تکلیف کو تیزی سے ختم کرنے میں مدد دیتی ہیں، بس ایک چمچ شہد کو کھالیں اور بس۔ یہ طریقہ کار بہت کم عرصے میں گلے کی سوزش اور خراش پر قابو پانے میں مدد دے سکتا ہے۔

گل بابونہ یا چاکلیٹ کی چائے نہ صرف ہاضمے کے لیے بہترین ہے بلکہ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ یہ ورم کش اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے جو کہ گلے کی سوزش یا خراش سے آرام پہنچانے میں مدد دیتے ہیں، یہ چائے کیفین سے پاک ہوتی ہے تو اسے سونے سے پہلے پینا نیند کو متاثر نہیں کرتا، اس میں کچھ مقدار میں شہد ملاکر پینا گلے کی سوزش سے نجات کا عمل زیادہ تیز کردیتا ہے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.