
بیٹا 1 سال کا تھا، بیوی ہمیں اکیلا چھوڑ کر چلی گئی ۔۔ وطن کی خدمت کرنے والا فوجی اکیلے اپنے بیٹے کو کس طرح پال رہا ہے؟
ایک فوجی ملک کی خدمت کرنے کے لیے اپنی زندگی وقف کر دیتا ہے اور گھر والوں سے بھی کنارہ کرلیتا ہے۔ لیکن ایسا ہر سپاہی کی زندگی میں نہیں ہوتا۔ عموماً خیال کیا جاتا ہے فوجیوں کے گھر والے ان کا ہر طرح سے خیال کرتے ہیں ان کی بیویاں اپنے صبر سے ان کی ہمت بڑھاتی ہیں۔
لیکن ایک فوجی ایسا بھی ہے جس کی بیوی اسے اس وقت چھوڑ کر گئی جبکہ اس کا بیٹا 1 سال کا دودھ پیتا بچہ تھا اور بیوی کسی اور کی چاہت میں گھر چھوڑ کر چلی گئی۔
یہ وہ وقت تھا جب اس قابل فوجی نے اپنے نوکری کو بھی بخوبی نبھایا اور اپنے بیٹے کی اکیلے پرورش کی۔ شروعات میں اس کی والدہ نے ان کا ساتھ دیا مگر ایک وقت آیا جبکہ ماں بیمار پڑگئی۔ وہاں ستیش کو 3 نوکریاں بیک وقت نبھانی پڑی۔
وطن کی خدمت، ماں کی خدمت اور بیٹے کو اکیلے سنبھالا۔ لیکن ماں نے بہت جلد ساتھ چھوڑ دیا اور وہ دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ یہ وہ وقت تھا جب آگے بڑھنے کے راستے ختم ہوتے لگ رہے تھے اور اکیلے نظام چلانا مشکل محسوس ہوا۔ لیکن ستیش نے ہمت نہ ہاری اور اکیلے ہی بیٹے کو پالا۔
آج ان کا بیٹا 7 سال کا ہوچکا ہے اور اب یہ دونوں ایک دوسرے کے لیے زندگی میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ ستیش کہتے ہیں مرد بھی عورت کی طرح ایک وقت میں کئی کرداروں کی زندگی جیتا ہے۔ وہ ماں کا فرض بھی نبھاتا ہے اور باپ کا بھی۔