ایسی حیران کردینے والی چیزیں جو میٹھی نہیں ہیں، مگر بلڈ شوگر لیول بڑھاتی ہیں۔۔جانیے

خون میں شوگر ایک خطرناک بیماری ہے اور جب کوئی شخص اس میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ روزانہ اپنے بلڈ شوگر کو گلوکومیٹر پہ چیک کرتا ہے جس سے اسے پتہ چلتا ہے کہ شوگر صرف میٹھا کھانے سے ہائی نہیں ہوتی بلکہ دیگر کھانے، ذہنی تناؤ اور مختلف بیماریاں وغیرہ بھی شوگر لیول پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

خون میں شوگر ہونے کے طویل مدت کے دوران سب سے بہترین چیز پرہیز ہے، جو آپ ذیابیطس کی پیچیدگیوں کو بڑھنے سے روکنے کے لئے کر سکتے ہیں۔ امریکن ذیابیطس ایسوسی ایشن کے مطابق شوگر کی پیچیدگیوں میں اعصابی نقصان، گردے کی بیماری، جلد کی حالت، آنکھوں کو نقصان، دل کی بیماری اور فالج شامل ہیں، کچھ حیران کن چیزیں ہیں جن سے بلڈ شوگر لیول بڑھ جاتا ہے۔

۔ 1 مصنوعی مٹھاس ہائپرگلیسیمیا کا سبب بن سکتی ہے
ٹائپ 2 ذیابیطس کے لوگوں کے لئے باقاعدہ سوڈا سے بنے مشروبات کا استعمال نہایت نقصان دہ ہوتا ہے۔ جرنل آف فیملی میڈیسن اینڈ پرائمری کیئر میں جنوری 2020 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ زیرو کیلوری مصنوعی مٹھاس کا استعمال جو سوڈا میں پایا جاتا ہے اور جو اکثر کافی اور چائے میں شامل کیا جاتا ہے دراصل اس کا زیادہ استعمال خون میں شکر کی سطح میں اضافہ کرتا ہے۔

۔ 2 سیچوریٹڈ چربی والی زیادہ غذائیں بلڈ شوگر کی مقدار کو بڑھاتی ہیں
جب ٹائپ 2 ذیابیطس کی بات آتی ہے تو کاربوہائیڈریٹ پر بہت توجہ دی جاتی ہے لیکن کاربس واحد قسم کا کھانا نہیں ہے۔ جن لوگوں کو یہ بیماری ہوتی ہے انہیں بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر فروری 2017 میں یورپی جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ چربی والی زیادہ غذائیں اور خاص طور پر سیرشدہ چربی والی غذاؤں کی وجہ سے انسولین کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔

۔ 3 ناشتہ چھوڑنے سے سارا دن میں بلڈ شوگر کی مقدار زیادہ ہوسکتی ہے
ناشتے کو دن کے سب سے اہم کھانے کے طور پر بادشاہ کہا جاتا ہے اور یہ خاص طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس کے شکار افراد کے لئے سچ ہوسکتا ہےکہ جس دن انہوں نے ناشتہ چھوڑا اس دن ان کے خون میں شکر کی سطح پورے دن کے لئے زیادہ تھی۔ محققین کے مطابق ناشتہ چھوڑنا لبلبے کے بیٹا خلیوں کے کام کو روک سکتا ہے جو انسولین پیدا کرتے ہیں۔

۔ 4 ماہواری میں ہارمونل تبدیلیاں بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھاتی ہیں
ماہواری کی علامات میں خراب موڈ اور کھانے کی کچھ خواہشات شامل ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ماہواری کے چکر سے خون میں شکر کی سطح کے بڑھنے کا سبب بھی بن سکتا ہے؟ ڈوڈیل بتاتا ہے کہ خون میں شکر چند دنوں کے لیے اووری کے عمل کے دوران بڑھ جاتی ہے اور پھر چکر کے آخری ہفتے میں دوبارہ بڑھ جاتی ہے۔

اس کی وجہ ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کی بڑھی ہوئی سطح ہے۔ پری مینوپاز میں خواتین میں جب ہارمون کی سطح اور ماہواری اکثر بے قاعدہ ہوتی ہے تو ان کے خون میں شکر کی سطح غیر متوقع طور پہ بڑھنے کا سبب بنتی ہے۔

۔ 5 جسمانی سرگرمی نہ ہونا بلڈ شوگر کو بڑھاسکتی ہے
ٹائپ2 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ورزش بہت اہم ہوتی ہے۔ صحت مند وزن برقرار رکھنے یا وزن کم کرنے میں آپ کی مدد کرنے کے علاوہ فالج اور دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرنے میں مدد گار ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ جسمانی سرگرمی جسم کی انسولین کی حساسیت میں اضافہ کرتی ہے اور آپ کے خلیوں کو خون سے گلوکوز ہٹانے اور توانائی بڑھانے کے لیے استعمال کرنے میں مدد کرتی ہے۔

۔ 6 تناؤ کورٹیسول میں اضافہ کرتا ہے جو بلڈ شوگر کو متاثر کرتا ہے
تناؤ جسمانی ہو سکتا ہے مثال کے طور پر چوٹ کو برقرار رکھنا یا ذہنی مالی پریشانیوں یا شادی کے مسائل سے گھرا ہوا ہونا یہاں تک کہ آپ کے روزمرہ کے معمولات میں مثبت تبدیلیاں کام پر ترقی یا چھٹیوں پر جانا یہ سب خون میں شوگر کے اچانک اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔

۔ 7 انفیکشن سے جسم میں سوزش، بلڈ شوگر میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے
جب آپ بیمار ہوتے ہیں یا آپ کو انفیکشن ہوتا ہے تو آپ کا جسم بیماری سے لڑنے میں مدد کے لئے ہارمونز جاری کرتا ہے یہ ایک اچھی بات ہے، مگر ٹائپ 2 ذیابیطس کے شکار افراد کے لئے ایک خرابی یہ ہے آپ کے خون میں شوگر کی سطح بڑھ سکتی ہے اس کا امکان بیماری اور انفیکشن کے خلاف جسم کے سوزش کا ردعمل ہوتا ہے۔

۔ 8 نیند کی کمی تناؤ اور کم انسولین میں اضافہ کرتی اور بلڈ شوگر بڑھا سکتی ہے
ٹائپ 2 ذیابیطس کے شکار افراد کے لئے نیند کی موجودہ حالات تمام بالغوں کے لئے یکساں ہیں۔ بالغوں کے لئے فی رات سات سے نو گھنٹے سونے کے ہوتے ہیں اور 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بالغوں کے لئے سات سے آٹھ گھنٹے نیند ہونی چاہیئے۔ ناقص نیند جسم میں بھوک کے ہارمونز کو بھی بڑھاتی ہے جس سے صحت مند غذا پر عمل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے شوگر لیول بڑھنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

Sharing is caring!

Categories

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *